سورة المزمل - آیت 11
وَذَرْنِي وَالْمُكَذِّبِينَ أُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور مجھے اور ان جھٹلانے والے آسودہ حال لوگوں کو چھوڑ دے اور انہیں ذرا سی مہلت دے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ ذَرْنِيْ وَ الْمُكَذِّبِيْنَ ....: یعنی جب تم نے مجھے اپنا وکیل بنا لیا اور اپنا سب کچھ میرے سپرد کر دیا تو ان خوش حال جھٹلانے والوں کا معاملہ بھی مجھ پر چھوڑ دو جن کی نعمت و خوش حالی ایمان لانے کے بجائے ان کے انکار کا باعث بن گئی ہے، میں خود ان سے نمٹ لوں گا، آپ انھیں تھوڑی مہلت دیں۔ تھوڑی مہلت سے مراد دنیا ہی میں تھوڑی مہلت ہے، جیسا کہ کفار مکہ کو جھٹلانے کی سزا جلد ہی میدان بدر میں مل گئی۔ اس کے علاوہ اگر زیادہ سے زیادہ مہلت بھی ہو تو دنیا میں زندہ رہنے تک ہے جو یقیناً بالکل کم ہے، پھر اس کے بعد میں جانوں اور یہ جانیں، آپ ایک طرف ہو جائیں۔