عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا
وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔ (١)
عٰلِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ ....: یعنی یہ جاننا کہ کل کیا ہوگا اور قیامت کب آئے گی غیب میں شامل ہے اور غیب جاننے والا صرف اور صرف میرا رب ہے، چنانچہ دوسری جگہ فرمایا : ﴿ اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ وَ يُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَ يَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ وَ مَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّا ذَا تَكْسِبُ غَدًا وَ مَا تَدْرِيْ نَفْسٌۢ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ ﴾ [ لقمان : ۳۴ ] ’’بے شک اللہ ہی ہے جس کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائی کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کس زمین میں مرے گا، بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔‘‘