وَأَنَّا مِنَّا الصَّالِحُونَ وَمِنَّا دُونَ ذَٰلِكَ ۖ كُنَّا طَرَائِقَ قِدَدًا
اور یہ کہ (بیشک) بعض تو ہم میں نیکوکار ہیں اور بعض اس کے برعکس بھی ہیں، ہم مختلف طریقوں سے بٹے ہوئے ہیں۔
وَ اَنَّا مِنَّا الصّٰلِحُوْنَ وَ مِنَّا دُوْنَ ذٰلِكَ ....:’’طَرَآىِٕقَ‘‘ ’’طَرِيْقَةٌ‘‘ کی جمع اور ’’قِدَدًا‘‘ ’’قِدَّةٌ‘‘ بروزن ’’قِطْعَةٌ‘‘ کی جمع ہے، ٹکڑے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جنوں میں صالح اور غیر صالح ہر قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ ان میں اچھے عقائد، اچھے اعمال اور اچھے اخلاق کے لوگ بھی ہیں اور اس کے برعکس بھی، ان میں موحد بھی ہیں اور مشرک بھی، متبع سنت بھی ہیں اور بدعتی بھی، خوش اخلاق بھی ہیں اور بد اخلاق بھی، وہ بھی ہیں جو آسمان سے کوئی خبر سن کر اس میں سو جھوٹ ملاتے ہیں اور وہ بھی ہیں جو ایسا نہیں کرتے۔ مومن جنوں کا اپنی قوم کے لوگوں کو یہ بات کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم سب کے سب راہِ راست پر نہیں بلکہ ہم میں بھی غیر صالح لوگ موجود ہیں، جنھیں حق بات سمجھانا اور ان کا اسے قبول کرنا ضروری ہے۔