وَقَالَ نُوحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا
اور (حضرت) نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے پالنے والے! تو روئے زمین پر کسی کافر کو رہنے سہنے والا نہ چھوڑ (١)
وَ قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ ....: یہاں سے نوح علیہ السلام کی دعا کا بقیہ حصہ ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ نوح علیہ السلام کو کیسے معلوم ہوا کہ اگر یہ لوگ زندہ رہے تو ان کی پشت سے کافر ہی پیدا ہوں گے؟ جواب یہ ہے کہ یہ بات اللہ تعالیٰ نے خود نوح علیہ السلام کو بتا دی تھی کہ آپ کی قوم میں سے جو لوگ ایمان لا چکے ہیں ان کے علاوہ اب کوئی شخص ایمان قبول نہیں کرے گا۔ (دیکھیے ہود : ۳۶) یہ بات معلوم ہونے کے بعد نوح علیہ السلام نے دعاکی کہ یااللہ! زمین پر ان کافروں میں سے ایک ’’دیار‘‘ بھی باقی نہ چھوڑ۔ ’’ دَيَّارًا ‘‘ ’’فَيْعَالٌ‘‘ کے وزن پر ہے، یہ ’’دَارَ يَدُوْرُ دَوْرًا‘‘ (گھومنا) سے ہو تو معنی ہو گا، ایک پھرنے والا بھی نہ چھوڑ اور اگر ’’دَارٌ‘‘ (گھر) سے مشتق ہو تو معنی ہے، گھر میں بسنے والا ایک فرد بھی باقی نہ چھوڑ۔