سورة الملك - آیت 27

فَلَمَّا رَأَوْهُ زُلْفَةً سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَقِيلَ هَٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تَدَّعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جب یہ لوگ اس وعدے کو قریب تر پا لیں گے اس وقت ان کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے (١) اور کہہ دیا جائے گا کہ یہی ہے جسے تم طلب کرتے تھے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَلَمَّا رَاَوْهُ زُلْفَةً سِيْٓـَٔتْ....: ’’ زُلْفَةً ‘‘ ’’زَلَفَ يَزْلُفُ‘‘ (ن) سے اسم مصدر بمعنی اسم فاعل ہے، قریب۔ ’’ تَدَّعُوْنَ ‘‘ ’’دَعَا يَدْعُوْ‘‘ کے باب افتعال سے فعل مضارع ہے، جس میں تائے افتعال کو دال سے بدل کر دال کو دال میں ادغام کر دیا ہے۔ اب وہ جس قیامت کو مذاق سمجھ رہے ہیں اور جس کا مطالبہ بڑے دھڑلے سے بار بار کر رہے ہیں، جب قریب آتی ہوئی دیکھیں گے تو سب ہنسی مذاق اور شیخی شوخی بھول جائیں گے، خوف اور دہشت سے ان کے چہرے بگڑ جائیں گے اور کہا جائے گا یہی ہے وہ قیامت جس کا تم مطالبہ کیا کرتے تھے۔