سورة الملك - آیت 11

فَاعْتَرَفُوا بِذَنبِهِمْ فَسُحْقًا لِّأَصْحَابِ السَّعِيرِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس انہوں نے اپنے جرم کا اقبال کرلیا (١) اب یہ دوزخی دفع ہوں (دور ہوں) (٢)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَاعْتَرَفُوْا بِذَنْۢبِهِمْ....: وہ اپنے گناہ کا اقرار کریں گے، یہ نہیں فرمایا کہ وہ اپنے گناہوں کا اقرار کریں گے، کیونکہ ان کو جہنم میں لے جانے والا اصل گناہ ایک ہی تھا، یعنی رسولوں کو جان بوجھ کر جھٹلا دینا، مگر ایسے اقرار کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، بلکہ جانتے بوجھتے جہنمی بننے والوں کو یہی کہا جائے گاکہ جہنمی اللہ کی رحمت سے دور ہو جائیں۔ ’’سُحْقًا‘‘ ’’سَحِقَ‘‘ (س، ک) کا مصدر ہے، دور ہونا اور ’’سَحِيْقٌ‘‘ بعید۔