سورة التغابن - آیت 4

يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَيَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ ۚ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ آسمان و زمین کی ہر ہر چیز کا علم رکھتا ہے اور جو کچھ تم چھپاؤ اور ظاہر کرو وہ (سب کو) جانتا ہے اللہ تو سینوں کی باتوں تک کو جاننے والا ہے (١)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يَعْلَمُ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ يَعْلَمُ....: یہ اس سوال کا جواب ہے کہ جب انسان کے جسم کا ہر ذرہ منتشر ہو جائے گا اور اس نے جو کچھ کیا وہ معدوم ہوچکا ہو گا تو اسے دوبارہ کیسے زندہ کیا جائے گا اور اس کے اعمال کی کسی کو کیا خبر ہو گی کہ ان کے مطابق اسے جزا یا سزا دی جائے۔ فرمایا وہ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے (اور وہ ہر جاندار کے زندگی میں ٹھکانے کو جانتا ہے اور اس بات کو بھی کہ مرنے کے بعد وہ کہاں ہے۔ دیکھیے ہود: ۶) اس لیے اسے کچھ مشکل نہیں کہ جو جہاں بھی ہے اسے دوبارہ زندہ کر دے اور وہ تمھارے تمام اعمال سے واقف ہے خواہ تم انھیں چھپاتے ہو یا ظاہر کرتے ہو۔ (دیکھیے رعد : ۹، ۱۰) بلکہ وہ سینوں کی بات اور نیتوں کو بھی خوب جاننے والا ہے، سو اس کے لیے تمھارے اعمال کا محاسبہ کچھ مشکل نہیں۔ پچھلی آیات میں مذکور صفات خصوصاً خلق میں اس کی کامل قدرت کا بیان تھا، اس آیت میں اس کے کامل علم کا بیان ہے، پھر جو علیم بھی ہے اور قدیر بھی اور جس نے پہلے ہر چیز کو پیدا کیا اور ہر چیز کا پورا علم رکھتا ہے، وہ تمھیں دوبارہ پید اکیوں نہیں کرسکتا اور محاسبہ کیوں نہیں کرسکتا؟