يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا
اللہ چاہتا ہے کہ تم سے تخفیف کر دے کیونکہ انسان کمزور پیدا ہوا ہے (١)۔
يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّخَفِّفَ عَنْكُمْ: یعنی اللہ تعالیٰ کو انسان کی کمزوری کا خوب علم ہے کہ عورتوں کے معاملے میں یہ کس قدر کمزور ہے، اس لیے احکام شریعت میں اس کی سہولت کا خیال رکھا گیا ہے اور دین میں سختی نہیں برتی گئی، فرمایا : ﴿ وَ مَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّيْنِ مِنْ حَرَجٍ ﴾ [ الحج : ۷۸ ] ’’اور اس نے دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’بے شک دین آسان ہے۔‘‘ [ بخاری، الإیمان، باب الدین یسر : ۳۹، عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میں تمہارے پاس نہایت آسان حنیفی شریعت لے کر آیا ہوں۔ ‘‘ [ مسند أحمد،5؍266، ح : ۲۲۳۵۴۔ بخاری، الإیمان، باب الدین یسر، قبل ح : ۳۹ ] شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ دین اسلام میں کوئی تنگی نہیں کہ کوئی حلال کو چھوڑے اور حرام کو دوڑے۔‘‘ (موضح)