سورة المجادلة - آیت 6

يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۚ أَحْصَاهُ اللَّهُ وَنَسُوهُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جس دن اللہ تعالیٰ ان سب کو اٹھائے گا پھر انہیں ان کے کئے ہوئے عمل سے آگاہ کرے گا جسے اللہ نے شمار کر رکھا ہے جسے یہ بھول گئے تھے (١) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے (٢)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللّٰهُ جَمِيْعًا ....: اس کا تعلق پچھلی آیت کے آخری جملے ’’ وَ لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ ‘‘ سے ہے، یعنی ان کافروں کے لیے اس دن بھی رسوا کرنے والا عذاب ہے جب اللہ تعالیٰ ان سب کو جمع فرمائے گا، پھر وہ جو کرتے رہے اس سے انھیں آگاہ کرے گا، تاکہ وہ اس کا نتیجہ بھگتنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ اَحْصٰىهُ اللّٰهُ وَ نَسُوْهُ : یہ اس سوال کا جواب ہے کہ ہزاروں لاکھوں سالوں کے بعد اگر سب لوگوں کو زندہ کر بھی لیا گیا تو انھوں نے جو کچھ کیا اسے مدتیں گزر چکی ہوں گی، اللہ تعالیٰ اتنی بے شمار مخلوق کے بے شمار اعمال انھیں کیسے بتائے گا؟ فرمایا وہ اپنا کیا ہوا بے شک بھول چکے ہوں، مگر اللہ تعالیٰ نے وہ سب کچھ محفوظ کر رکھا ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ کہف (۴۹) کی تفسیر۔ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيْدٌ: کیو نکہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز چھپی نہیں رہ سکتی، وہ ہر چیز کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ (دیکھیے مائدہ : ۱۱۷۔ نجم : ۱۷) اگلی آیت میں اس کی مزید تاکید ہے۔