سورة الواقعة - آیت 63

أَفَرَأَيْتُم مَّا تَحْرُثُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اچھا پھر یہ بھی بتلاؤ کہ تم جو کچھ بوتے ہو۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَفَرَءَيْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَ ....: اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی توحید اور قیامت کی زبردست دلیل بیان ہوئی ہے، یعنی یہ بتاؤ کہ وہ کھیت جس کا بیج تم زمین میں دفن کر کے آ جاتے ہو، کیا اسے زمین سے تم نکالتے اور بڑھاتے ہو، حتیٰ کہ وہ کھانے کے قابل ہو جاتا ہے، جس پر تمھاری زندگی کا دار و مدار ہے، یا اسے اگانے والے ہم ہیں؟ اس کا جواب اس کے سوا ہو ہی نہیں سکتا کہ اے ہمارے رب! یہ تیرا ہی کام ہے، یہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔ تو ہر عقل مند کہے گا کہ جس نے اس بیج سے جو زمین کی تہ میں گل سڑ چکا تھا، اناج سے بھرے ہوئے یہ خوشے اگا دیے، وہ تمھیں بھی مرنے کے بعد زندہ کرنے پر قادر ہے۔ یہ بات اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جا بجا دہرائی ہے۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۵۷)، روم (۵۰) اور حم السجدہ (۳۹)۔