سورة القمر - آیت 27

إِنَّا مُرْسِلُو النَّاقَةِ فِتْنَةً لَّهُمْ فَارْتَقِبْهُمْ وَاصْطَبِرْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بیشک ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجیں گے (١) پس (اے صالح) تو ان کا منتظر رہ اور صبر کر۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّا مُرْسِلُوا النَّاقَةِ فِتْنَةً لَّهُمْ....: اس کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ ہود (۶۴) اور سورۂ شعراء (۱۵۵) کی تفسیر۔ ’’ فَارْتَقِبْهُمْ ‘‘ ’’رَقَبَ يَرْقُبُ‘‘ (ن) سے باب افتعال ہے۔ ’’ وَ اصْطَبِرْ ‘‘ ’’صَبَرَ يَصْبِرُ صَبْرًا‘‘ (ض) سے باب افتعال ہے، ’’تاء‘‘ کو ’’طاء‘‘ سے بدل دیا۔ حروف کے اضافے سے معنی میں مبالغہ پیدا ہو گیا ہے، ان کا حوصلے سے انتظار کر اور اچھی طرح صبر کر۔ یعنی اس آزمائش میں یہ لوگ کیا طرزِ عمل اختیار کرتے ہیں حوصلے کے ساتھ اس کا انتظار کر اور بہت اچھے طریقے سے صبر کر۔ آزمائش اس لیے تھی کہ ان کا امتحان مقصود تھا کہ اس نشانی کو دیکھ کر وہ پیغمبر پر ایمان لاتے ہیں یا اسے نقصان پہنچا کر عذاب کے مستحق بنتے ہیں۔