وَإِن يَرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَاءِ سَاقِطًا يَقُولُوا سَحَابٌ مَّرْكُومٌ
اگر یہ لوگ آسمان کے کسی ٹکڑے کو گرتا ہوا دیکھ لیں تب بھی کہہ دیں کہ یہ تہ بتہ بادل ہے (١)
وَ اِنْ يَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَآءِ سَاقِطًا ....: ’’ كِسْفًا ‘‘ سین کی جزم کے ساتھ واحد ہے، ٹکڑا۔ بعض کہتے ہیں جمع ہے، جیسا کہ ’’سِدْرَةٌ ‘‘ کی جمع ’’سِدْرٌ‘‘ ہے، ٹکڑے۔ (اعراب القرآن از درویش) یعنی ان لوگوں نے ہر قیمت پر انکار کا تہیہ کر رکھا ہے اور ایمان لانے کی شرط کے طور پر جن معجزات کا مطالبہ کرتے ہیں وہ صرف لاجواب کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ اگر ان کے تمام طلب کردہ معجزات بھی دکھا دیے جائیں پھر بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے۔ (دیکھیے انعام : ۱۱۔ یونس : 97،96) پھر یا تو اسے آنکھوں پر جادو کہہ کر ردّ کر دیں گے (دیکھیے حجر : ۱۵) یا کوئی اور بہانہ بنا کر ایمان لانے سے انکار کر دیں گے۔ مثلاً ان کا مطالبہ ہے کہ ہم پر آسمان کو ٹکڑے کر کے گرا دے (دیکھیے بنی اسرائیل : ۹۲) اگر ہم ان کا یہ مطالبہ بھی پورا کر دیں اور آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دیں تو اسے تہ بہ تہ بادل کہہ کر ایمان لانے سے انکار کر دیں گے، حالانکہ وہ دیکھ رہے ہوں گے اور انھیں یقین ہو گا کہ وہ تہ بہ تہ بادل نہیں ہے۔