وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ
اور آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال کریں گے (١)
وَ اَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ يَّتَسَآءَلُوْنَ: یعنی اہلِ جنت ان نعمتوں سے جن کا ذکر اوپر گزرا شاد کام ہوتے ہوئے ایک دوسرے سے سوال کریں گے۔ ان میں سے ہر ایک پوچھنے والا بھی ہو گا اور دوسرے کو جواب دینے والا بھی کہ سناؤ دنیا میں تم پر کیا کچھ گزرا؟ پھر اس کی مصیبتوں اور فتنوں سے بچتے بچاتے یہاں جنت میں کیسے پہنچے؟ اس سے معلوم ہوا کہ انھیں گزشتہ تمام واقعات یاد ہوں گے، چنانچہ وہ اپنی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہیں گے۔ ایک دوسرے سے اس سوال و جواب میں ان کے آباء اور ان کی اولاد کی گفتگو بھی شامل ہے جو ایک درجے میں اکٹھے ہوں گے۔ تو خوشی سے ایک دوسرے سے گزرے ہوئے احوال کے متعلق سوال کریں گے اور موجودہ حالت کے بارے میں بھی کہ اللہ تعالیٰ نے ہم جیسے گناہ گاروں پر اتنا بڑا انعام کیسے کر دیا کہ ہمیں جنت میں داخل فرمایا اور پھر ہم میں سے بعض کے عمل کی کوتاہی کے باوجود سب کو یکجا کر دیا۔