اصْلَوْهَا فَاصْبِرُوا أَوْ لَا تَصْبِرُوا سَوَاءٌ عَلَيْكُمْ ۖ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
جاؤ دوزخ میں اب تمہارا صبر کرنا اور نہ کرنا تمہارے لئے یکساں ہے۔ تمہیں فقط تمہارے کئے کا بدل دیا جائے گا۔
1۔ اِصْلَوْهَا: ظاہر ہے وہ یہی کہیں گے کہ پروردگارا ! نہ یہ جادو ہے اور نہ اسے دیکھنے سے ہم اندھے ہیں، بس ایک دفعہ ہمیں واپس جانے دے، ہم کبھی انکار نہیں کریں گے۔ (دیکھیے انعام : ۲۷تا۳۰) مگر حکم ہو گا اب اس میں داخلے کے بغیر چارہ نہیں، اسی میں جھلستے رہو۔ 2۔ فَاصْبِرُوْا اَوْ لَا تَصْبِرُوْا سَوَآءٌ عَلَيْكُمْ: یعنی تمھارے لیے صبر کرنا یا نہ کرنا دونوں برابر ہیں، کیونکہ نہ صبر سے تمھارے عذاب میں تخفیف ہوگی اور نہ جزع فزع اور واویلا کرنے سے، کیونکہ اب نہ عذاب میں کمی ہو گی، نہ اس میں وقفہ ہو گا اور نہ اس سے نکل سکو گے۔ مزید دیکھیے سورۂ بقرہ (۱۶۲)، زخرف (۷۵) اور سورۂ ابراہیم (۲۱)۔ 3۔ اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ: یعنی جس طرح تم نے طے کر رکھا تھا کہ کسی صورت ایمان نہیں لائیں گے، اب اس کی جزا یہی ہے کہ کسی صورت آگ سے نکل نہیں سکو گے۔