وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوعِ
اور اونچی چھت کی (١)
وَ السَّقْفِ الْمَرْفُوْعِ: اس سے مراد آسمان ہے جو زمین کے لیے چھت کی طرح ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ وَ جَعَلْنَا السَّمَآءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا وَّ هُمْ عَنْ اٰيٰتِهَا مُعْرِضُوْنَ ﴾ [ الأنبیاء : ۳۲ ] ’’اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت بنایا اور وہ اس کی نشانیوں سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ ‘‘ جسے اللہ تعالیٰ نے اتنی بلندی پر کسی ستون کے بغیر محض اپنے حکم کے ساتھ تھام کر رکھا ہوا ہے، فرمایا : ﴿ اَللّٰهُ الَّذِيْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ﴾ [ الرعد : ۲ ] ’’اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بلند کیا بغیر ستونوں کے، جنھیں تم دیکھتے ہو۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ وَ يُمْسِكُ السَّمَآءَ اَنْ تَقَعَ عَلَى الْاَرْضِ اِلَّا بِاِذْنِهٖ﴾ [ الحج : ۶۵] ’’اور وہ آسمان کو تھام کر رکھتا ہے اس سے کہ زمین پر گر پڑے مگر اس کے اذن سے۔‘‘ پھر اس بلند چھت کو سورج، چاند اور ستاروں کے ساتھ سجا رکھا ہے، فرمایا : ﴿وَ لَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيْحَ ﴾ [ الملک : ۵ ] ’’اور بلاشبہ یقیناً ہم نے قریب کے آسمان کو چراغوں کے ساتھ زینت بخشی۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر آسمان کے پیدا کرنے کو انسان کی دوبارہ پیدائش کی دلیل کے طور پر ذکر فرمایا ہے، فرمایا : ﴿ءَاَنْتُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمِ السَّمَآءُ بَنٰىهَا (27) رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوّٰىهَا (28) وَ اَغْطَشَ لَيْلَهَا وَ اَخْرَجَ ضُحٰىهَا ﴾ [ النازعات : ۲۷ تا ۲۹ ] ’’کیا پیدا کرنے میں تم زیادہ مشکل ہو یا آسمان؟ اس نے اسے بنایا۔ اس کی چھت کو بلند کیا، پھر اسے برابر کیا۔ اور اس کی رات کو تاریک کر دیا اور اس کے دن کی روشنی کو ظاہر کر دیا۔‘‘