سورة الذاريات - آیت 16

آخِذِينَ مَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَبْلَ ذَٰلِكَ مُحْسِنِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان کے رب نے جو کچھ انہیں عطا فرمایا اسے لے رہے ہونگے وہ تو اس سے پہلے ہی نیکوکار تھے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اٰخِذِيْنَ مَا اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ: اس کے لفظی معنی اگرچہ یہی ہیں کہ ’’وہ لینے والے ہوں گے جو ان کا رب انھیں دے گا‘‘ مگر موقع و محل کی مناسبت اور ’’ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ ‘‘ کے لفظ کے تقاضے سے ظاہر ہے کہ یہاں صرف لینا ہی مراد نہیں بلکہ مراد ان کے رب کا انھیں بے حساب دینا اور ان کا اس سے جی بھر کر خوشی خوشی لینا ہے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ اللّٰهَ يَقُوْلُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ! فَيَقُوْلُوْنَ لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِيْ يَدَيْكَ، فَيَقُوْلُ هَلْ رَضِيْتُمْ؟ فَيَقُوْلُوْنَ وَ مَا لَنَا لاَ نَرْضٰی يَا رَبِّ! وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِّنْ خَلْقِكَ؟ فَيَقُوْلُ أَلاَ أُعْطِيْكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذٰلِكَ ؟ فَيَقُوْلُوْنَ يَا رَبِّ! وَ أَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذٰلِكَ ؟ فَيَقُوْلُ أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِيْ فَلاَ أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا )) [ بخاري، التوحید، باب کلام الرب مع أھل الجنۃ : ۷۵۱۸] ’’اللہ تعالیٰ اہلِ جنت سے کہے گا : ’’اے جنت والو!‘‘ وہ کہیں گے : ’’ہم حاضر ہیں اے ہمارے پروردگار! ہم حاضر ہیں اور ساری خیر تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔‘‘ فرمائے گا : ’’کیا تم راضی ہو گئے؟‘‘ وہ کہیں گے : ’’ہمیں کیا ہے کہ ہم راضی نہ ہوں جب کہ تو نے ہمیں وہ کچھ عطا فرمایا جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو عطا نہیں کیا۔‘‘ فرمائے گا : ’’کیا میں تمھیں اس سے بھی افضل چیز نہ دوں؟‘‘ وہ کہیں گے : ’’اے ہمارے رب! بھلا اس سے افضل چیز کیا ہے؟‘‘ فرمائے گا : ’’میں تمھیں اپنی رضا اور خوشنودی عطا کرتا ہوں، سو اس کے بعد میں کبھی تم پر ناراض نہیں ہوں گا۔‘‘ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُحْسِنِيْنَ: ’’إِنَّ‘‘ تعلیل کے لیے ہوتا ہے، یعنی یہ نعمت انھیں اس لیے ملے گی کہ وہ اس سے پہلے دنیا میں احسان کرنے والے تھے۔ احسان کی تعریف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمائی ہے : (( أَنْ تَعْبُدَ اللّٰهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ )) [ بخاري، الإیمان، باب سؤال جبریل النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ....: ۵۰ ] ’’(احسان یہ ہے) کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے، سو اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو یقیناً وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔‘‘ ’’ مُحْسِنِيْنَ ‘‘ کا لفظی معنی ’’عَامِلِيْنَ الْحَسَنَاتِ‘‘ ہے، یعنی وہ نیکیاں کرنے والے تھے۔ آگے ان نیکیوں کی کچھ تفصیل ہے۔