سورة ق - آیت 4

قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنقُصُ الْأَرْضُ مِنْهُمْ ۖ وَعِندَنَا كِتَابٌ حَفِيظٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

زمین جو کچھ ان میں سے گھٹاتی ہے وہ ہمیں معلوم ہے اور ہمارے پاس سب یاد رکھنے والی کتاب ہے (١)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنْقُصُ الْاَرْضُ مِنْهُمْ: وہ دوبارہ زندہ ہونے کو اس لیے بعید کہہ رہے تھے کہ مٹی ہونے کے بعد اس کے ذرّات تو سب ایک جیسے ہو جاتے ہیں، پھر جب ان کی مٹی کی دوسری مٹی سے پہچان ہی ختم ہو گئی تو وہ دوبارہ کیسے زندہ ہو سکتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس شبہے کو ردّ کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ قَدْ عَلِمْنَا ﴾ ’’یقیناً ہم جان چکے‘‘ یعنی ہمیں پہلے ہی سے معلوم ہے کہ مرنے کے بعد زمین ان کے جسم میں سے جن جن اجزا کو کم کرے گی اور انھیں مٹی میں بدلتی جائے گی وہ کہاں کہاں ہوں گے، ہمارے علم سے ایک ذرّہ بھی باہر نہیں ہے۔ ’’ مِنْهُمْ ‘‘ میں لفظ ’’مِنْ‘‘ تبعیض کے لیے ہے، اس میں اشارہ ہے کہ انسان کے تمام اجزا مٹی نہیں ہوتے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَيْسَ مِنَ الْإِنْسَانِ شَيْءٌ إِلَّا يَبْلٰي إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا وَ هُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ وَ مِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ )) [ مسلم، الفتن، باب ما بین النفختین : ۲۹۵۵، عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ] ’’انسان کی ہر چیز بوسیدہ ہو جاتی ہے سوائے ایک ہڈی کے جو دُم کی ہڈی ہے اور قیامت کے دن مخلوق کو اسی سے جوڑا جائے گا۔‘‘ وَ عِنْدَنَا كِتٰبٌ حَفِيْظٌ:’’ حَفِيْظٌ ‘‘ مبالغے کا صیغہ ہے۔ چونکہ لوگ لکھی ہوئی بات کو زیادہ معتبر سمجھتے ہیں اس لیے ان کی عام عادت کو مدنظر رکھتے ہوئے فرمایا، ان کا ذرّہ ذرّہ ہمارے علم میں ہونے کے علاوہ اس کتاب میں بھی درج ہے جو خوب محفوظ رکھنے والی ہے۔ پھر ہمارے لیے ان ذرّات کو دوبارہ زندہ کرنا کیا مشکل ہے؟ ’’ كِتٰبٌ حَفِيْظٌ ‘‘ سے اکثر مفسرین نے لوحِ محفوظ مراد لی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی وہ سب کچھ لکھ دیا ہے جو آئندہ ہونے والا ہے، اس میں ان کے ہر ذرے کے متعلق بھی درج ہے کہ وہ کہاں ہو گا۔ ’’ كِتٰبٌ حَفِيْظٌ ‘‘ سے مراد ایسی کتاب بھی ہو سکتی ہے جس میں ہر انسان کا نام، اس کے اعمال اور اس پر زندگی میں اور موت کے بعد گزرنے والے تمام احوال ساتھ ساتھ درج ہوتے جاتے ہوں، حتیٰ کہ یہ بھی کہ مرنے کے بعد اس کے جسم کا کوئی بھی ذرہ کہاں کہاں منتقل ہوا اور کہاں موجود ہے۔ اس لیے قیامت کا انکار اس بنا پر درست نہیں کہ مٹی ہو جانے کے بعد وہ ذرّات کیسے جمع کیے جائیں گے۔ کفار کو دوبارہ زندگی کا یقین دلانے کے لیے ’’ كِتٰبٌ حَفِيْظٌ ‘‘ کا یہ مفہوم الفاظ کے زیادہ قریب ہے۔ (واللہ اعلم)