وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوا ۖ وَلِيُوَفِّيَهُمْ أَعْمَالَهُمْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
اور ہر ایک کو اپنے اپنے اعمال کے مطابق درجے ملیں گے (١) تاکہ انہیں ان کے اعمال کا پورے بدلے دے اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔ (٢)
وَ لِكُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا ....: اس آیت سے پہلے مضمون کی تاکید مقصود ہے، یعنی ہر ایک کو، وہ مومن ہو یا کافر، اس کے اعمال کے مطابق جزا یا سزا ملے گی۔ یہ نہیں ہو گا کہ بروں پر ایسے گناہ لاد دیے جائیں جو انھوں نے نہ کیے ہوں، یا نیکوں کو ان کی نیکی سے محروم کر دیا جائے۔ واضح رہے یہاں مومن و کافر سب کے لیے ’’ دَرَجٰتٌ ‘‘ کا لفظ تغلیباً استعمال ہوا ہے، ورنہ تو اصل میں منازلِ جنت کو ’’درجات‘‘ اور منازلِ جہنم کو ’’درکات‘‘ کہا جاتا ہے، جس طرح منافقوں کے بارے میں ’’ فِي الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ‘‘ آیا ہے۔ (روح المعانی)