سورة الزخرف - آیت 2

وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

قسم ہے اس واضح کتاب کی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ الْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ: قسم اس بات کا یقین دلانے کے لیے اٹھائی جاتی ہے جو اس کے جواب میں کہی جاتی ہے، پھر بعض اوقات کسی چیز کی قسم اس کی عظمت کے پیشِ نظر کھائی جاتی ہے، تاکہ مخاطب کو بات کا یقین آ جائے، مثلاً اللہ تعالیٰ کی قسم اور بعض اوقات قسم جواب قسم کی دلیل ہوتی ہے۔ قرآن مجید کی اکثر قسمیں ایسی ہی ہیں۔ ’’ الْكِتٰبِ ‘‘ پر الف لام عہد کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ’’ اس کتاب کی قسم‘‘ کیا گیا ہے۔ یہاں قرآن مجید کی صفت ’’ الْمُبِيْنِ ‘‘ کو اس بات کی دلیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے کہ اسے عربی قرآن بنا کر نازل کرنے والے ہم ہیں۔ اس کا ہر بات کو اتنے عمدہ طریقے سے کھول کر بیان کرنا شاہد ہے کہ یہ کسی انسان یا دوسری مخلوق کا کلام نہیں بلکہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے۔