سورة فصلت - آیت 39

وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ ۚ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۚ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے (١) پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وہی ترو تازہ ہو کر ابھرنے لگتی ہے (٢) جس نے اسے زندہ کیا وہی یقینی طور پر مردوں کو بھی زندہ کرنے والا ہے (٣)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مِنْ اٰيٰتِهٖ اَنَّكَ تَرَى الْاَرْضَ خَاشِعَةً....: اس آیت کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ نحل (۶۵) اور سورۂ حج (۵ تا ۷)۔ یہاں بنجر زمین کے لیے ’’ خَاشِعَةً ‘‘ (دبی ہوئی، عاجز) کا لفظ استعمال ہوا ہے، کیونکہ بات ایک اللہ کو سجدے کی ہو رہی ہے، یعنی خشوع کی ہو رہی ہے، جب کہ سورۂ حج میں اسی بنجر زمین کے لیے ’’ هَامِدَةً ‘‘ (مردہ) کا لفظ استعمال ہوا ہے، کیونکہ وہاں مرنے کے بعد زندگی کی بات ہو رہی ہے۔ (طنطاوی)