فَإِنْ أَعْرَضُوا فَقُلْ أَنذَرْتُكُمْ صَاعِقَةً مِّثْلَ صَاعِقَةِ عَادٍ وَثَمُودَ
اب یہ روگردان ہوں تو کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں اس کڑک (عذاب آسمانی) سے اتارتا ہوں جو مثل عادیوں اور ثمودیوں کی کڑک کے ہوگی۔
فَاِنْ اَعْرَضُوْا فَقُلْ اَنْذَرْتُكُمْ....: ’’ صٰعِقَةً ‘‘ کی وضاحت کے لیے دیکھیے سورۂ رعد (۱۳)۔ سورت کی ابتدائی آیات (۴، ۵) میں اللہ کی کتاب سے اکثر لوگوں کے اعراض کا ذکر فرمایا، اس کے بعد چھ دنوں میں زمین و آسمان کی تخلیق کی تفصیل بیان فرمائی، اب فرمایا کہ اگر یہ لوگ اب بھی نہ مانیں کہ معبود برحق صرف ایک ہے، جس نے یہ زمین و آسمان اور ساری کائنات بنائی ہے اور اس حقیقت سے اعراض پر اڑے رہیں، تو ان سے کہہ دیں کہ تم سے پہلے بھی کئی اقوام نے یہ روش اختیار کی جو تم اختیار کر رہے ہو۔ سو میں تمھیں اس جیسے عذاب اور کڑکنے والی بجلی سے ڈراتا ہوں جو تم سے پہلی اقوام عاد و ثمود پر گری تھی۔ عاد و ثمود کے تعارف کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (۶۵ تا ۷۹)۔