تَدْعُونَنِي لِأَكْفُرَ بِاللَّهِ وَأُشْرِكَ بِهِ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَأَنَا أَدْعُوكُمْ إِلَى الْعَزِيزِ الْغَفَّارِ
تم مجھے دعوت دے رہے ہو کہ میں اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اس کے ساتھ شرک کروں جس کا کوئی علم مجھے نہیں اور میں تمہیں غالب بخشنے والے (معبود) کی طرف دعوت دے رہا ہوں۔ (١)
1۔ تَدْعُوْنَنِيْ لِاَكْفُرَ بِاللّٰهِ ....: یعنی میں تو اللہ پر ایمان لے آیا ہوں اور مجھے یقینی علم حاصل ہے کہ اس کا کوئی شریک نہیں اور تم مجھے دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اس کے ساتھ ان ہستیوں کو شریک مانوں جن کا مجھے علم ہی نہیں۔ علم نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ کہیں ہیں ہی نہیں تو میں ایسوں کو آنکھیں بند کر کے کیسے مان لوں۔ 2۔ وَ اَنَا اَدْعُوْكُمْ اِلَى الْعَزِيْزِ الْغَفَّارِ: اور میں تمھیں اس ذات عالی کی طرف دعوت دیتا ہوں جو سب پر غالب ہے، کوئی اس کی گرفت سے نکل نہیں سکتا۔ اس کے باوجود وہ ظالم و جابر نہیں، بلکہ اپنے فرماں بردار بندوں کے گناہوں پر بہت پردہ ڈالنے والا اور انھیں بخش دینے والا ہے، اس لیے عبادت کا حق دار وہی ہے۔