سورة الزمر - آیت 54

وَأَنِيبُوا إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تم (سب) اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کئے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آجائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اَنِيْبُوْا اِلٰى رَبِّكُمْ ....: ’’أَنَابَ يُنِيْبُ إِنَابَةً‘‘ رجوع کرنا، پلٹ آنا۔ ’’تَابَ يَتُوْبُ‘‘ کا معنی بھی یہی ہے۔ چونکہ یہ آیات ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئیں جو حالتِ کفر میں اپنے کیے ہوئے گناہوں کی وجہ سے اسلام لانے سے ہچکچا رہے تھے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے انھیں مخاطب کرکے فرمایا کہ اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، کیونکہ اللہ تعالیٰ سب کے سب گناہ بخش دیتا ہے۔ مگر ساتھ ہی تاکید فرمائی کہ اس کے لیے تمھیں موت سے پہلے پہلے کفر سے توبہ کرنا ہو گی، کیونکہ اس کے بعد توبہ کا کوئی فائدہ نہیں اور نہ ہی پھر کوئی تمھاری مدد کرے گا۔ ہاں! تم کفر سے توبہ کر لو تو تمھارے پہلے سب گناہ بخش دیے جائیں گے۔ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( فَلَمَّا جَعَلَ اللّٰهُ الْإِسْلَامَ فِيْ قَلْبِيْ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ فَقُلْتُ ابْسُطْ يَمِيْنَكَ فَلِأُبَايِعْكَ فَبَسَطَ يَمِيْنَهُ قَالَ فَقَبَضْتُ يَدِيْ قَالَ مَا لَكَ يَا عَمْرُو!؟ قَالَ قُلْتُ أَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِطَ، قَالَ تَشْتَرِطُ بِمَاذَا؟ قُلْتُ أَنْ يُغْفَرَ لِيْ، قَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ وَ أَنَّ الْهِجْرَةَ تَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهَا وَ أَنَّ الْحَجَّ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ؟ )) [ مسلم، الإیمان، باب کون الإسلام یھدم ما قبلہ....: ۱۲۱ ] ’’جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اسلام ڈالا، تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا : ’’اپنا دایاں ہاتھ پھیلائیے، تاکہ میں آپ سے بیعت کروں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ پھیلا دیا تو میں نے اپنا ہاتھ پیچھے ہٹا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’عمرو! تمھیں کیا ہوا؟‘‘ میں نے کہا : ’’میں نے ارادہ کیا ہے کہ شرط کر لوں۔‘‘ آپ نے فرمایا : ’’تم کیا شرط کرو گے؟‘‘ میں نے کہا : ’’یہ کہ مجھے بخش دیا جائے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تمھیں معلوم نہیں ہوا کہ اسلام ان چیزوں کو گرا دیتا ہے جو اس سے پہلے ہوئی ہوں اور ہجرت ان چیزوں کو گرا دیتی ہے جو اس سے پہلے ہوئی ہوں اور حج ان چیزوں کو گرا دیتا ہے جو اس سے پہلے ہوئی ہوں؟‘‘