فَأَصَابَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَسَبُوا ۚ وَالَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ هَٰؤُلَاءِ سَيُصِيبُهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَسَبُوا وَمَا هُم بِمُعْجِزِينَ
پھر ان کی تمام برائیاں ان پر آن پڑیں (١)، اور ان میں سے بھی جو گناہ گار ہیں ان کی کی ہوئی برائیاں بھی اب ان پر آپڑیں گی، یہ (ہمیں) ہرا دینے والے نہیں۔ (٢)
1۔ فَاَصَابَهُمْ سَيِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا : ’’ سَيِّاٰتُ ‘‘ سے مراد ان کے اعمال کے برے نتائج اور وبال ہیں، یعنی ان کے اعمالِ بد کے نتائج ان پر مختلف عذابوں کی صورت میں آ پڑے۔ 2۔ وَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مِنْ هٰؤُلَآءِ ....: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے اور بعد کے تمام کفار کو تنبیہ ہے کہ اگر پہلے لوگوں کی طرح وہ بھی ناشکری اور ظلم (کفر و شرک) سے باز نہ آئے تو ان کے اعمال کے برے نتائج بہت جلد ان پر آ پڑیں گے۔ 3۔ وَ مَا هُمْ بِمُعْجِزِيْنَ : ’’ بِمُعْجِزِيْنَ ‘‘ کی باء نفی کی تاکید کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ کیا گیا ہے کہ ’’وہ ہر گز عاجز کرنے والے نہیں ہیں۔‘‘ یعنی جب ان کے اعمال کے برے نتائج اور وبال مختلف عذابوں کی صورت میں ان پر آئے تو یہ نہ انھیں روک سکیں گے اور نہ کسی صورت یہ ہو گا کہ وہ اللہ تعالیٰ کو عاجز اور بے بس کرکے اس کی گرفت سے نکل کر بھاگ جائیں، یا چھپ جائیں۔ چنانچہ ان میں سے جو زندہ رہے ان پر دنیا ہی میں قحط، خوف، جنگ، قید اور قتل کی صورت میں اللہ کے عذاب آئے اور فوت ہونے والوں کے لیے عذاب شدید انتظار میں ہے۔