سورة الزمر - آیت 20

لَٰكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّن فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِيَّةٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَعْدَ اللَّهِ ۖ لَا يُخْلِفُ اللَّهُ الْمِيعَادَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہاں وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے بالا خانے ہیں جن کے اوپر بھی بنے بنائے بالا خانے ہیں اور ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں رب کا وعدہ ہے (١) اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لٰكِنِ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ....: جہنمیوں کے ذکر کے ساتھ ہی متقیوں کا حسن انجام بیان فرمایا، تاکہ ترہیب کے ساتھ ترغیب بھی جاری رہے۔ علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَغُرَفًا يُرٰی ظُهُوْرُهَا مِنْ بُطُوْنِهَا وَ بُطُوْنُهَا مِنْ ظُهُوْرِهَا فَقَامَ إِلَيْهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ لِمَنْ هِيَ يَا نَبِيَّ اللّٰهِ!؟ قَالَ هِيَ لِمَنْ أَطَابَ الْكَلَامَ وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ وَ أَدَامَ الصِّيَامَ وَ صَلّٰی لِلّٰهِ بِاللَّيْلِ وَ النَّاسُ نِيَامٌ )) [ ترمذي، صفۃ الجنۃ، باب ما جاء في صفۃ غرف الجنۃ : ۲۵۲۷، و قال الألباني حسن ] ’’جنت میں ایسے اونچے محل ہیں جن کے باہر کے حصے ان کے اندر کے حصوں سے اور اندر کے حصے باہر کے حصوں سے دکھائی دیتے ہیں۔‘‘ ایک اعرابی نے اٹھ کر پوچھا : ’’اے اللہ کے نبی! وہ کن کے لیے ہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ان کے لیے جو پاکیزہ گفتگو کریں اور کھانا کھلائیں اور روزوں پر ہمیشگی کریں اور اللہ کے لیے نماز پڑھیں جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔‘‘ مِنْ فَوْقِهَا غُرَفٌ ....: یعنی متقی لوگوں کے لیے اونچے محل ہیں، جن سے مزید بلندی پر اور اونچے محل ہیں، ان کی بلندی کا ذکر سورۂ فرقان کی آیت (۷۵) کی تفسیر میں گزر چکا ہے۔ 3۔ ’’ مَبْنِيَّةٌ ‘‘ ’’بَنٰي يَبْنِيْ بِنَاءً‘‘ سے اسم مفعول ہے۔ ’’بنائے ہوئے‘‘ سے مراد نہایت خوبی سے بنائے ہوئے ہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے کہا : (( يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ! حَدِّثْنَا عَنِ الْجَنَّةِ، مَا بِنَاؤُهَا؟ قَالَ لَبِنَةُ ذَهَبٍ وَ لَبِنَةُ فِضَّةٍ، وَمِلاَطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ، وَ حَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوْتُ، وَ تُرَابُهَا الزَّعْفَرَانُ، مَنْ يَّدْخُلُهَا يَنْعَمُ وَ لَا يَبْأَسُ، وَ يَخْلُدُ وَ لَا يَمُوْتُ، لَا تَبْلٰی ثِيَابُهُ وَ لَا يَفْنٰی شَبَابُهُ )) [ مسند أحمد :2؍305، ح : ۸۰۶۳، قال المحقق صحیح بطرقہ و شواہدہ ] ’’یا رسول اللہ ! ہمیں جنت کے متعلق بتائیں کہ وہ کس چیز کی بنی ہوئی ہے؟‘‘ فرمایا : ’’ایک اینٹ سونے کی، ایک اینٹ چاندی کی، اس کا گارا مہکنے والی کستوری ہے، اس کی کنکریاں لؤلؤ اور یاقوت ہیں اور اس کی مٹی زعفران ہے۔ جو اس میں داخل ہو گا خوش حال رہے گا، کبھی بدحال نہیں ہو گا، ہمیشہ زندہ رہے گا، کبھی فوت نہیں ہو گا، نہ اس کے کپڑے کبھی بوسیدہ ہوں گے اور نہ ہی اس کی جوانی ختم ہو گی۔‘‘ 4۔ ’’ مَبْنِيَّةٌ ‘‘ (بنائے ہوئے) کے لفظ سے ظاہر ہے کہ جنت کے وہ محل بنائے جا چکے ہیں اور جنت متقی بندوں کے لیے تیار کی جاچکی ہے، فرمایا : ﴿ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِيْنَ ﴾ [ آل عمران : ۱۳۳ ] ’’(جنت) ڈرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘