وَاذْكُرْ عِبَادَنَا إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ أُولِي الْأَيْدِي وَالْأَبْصَارِ
ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) کا بھی لوگوں سے ذکر کرو جو ہاتھوں اور آنکھوں والے (١) تھے۔
وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَا اِبْرٰهِيْمَ وَ اِسْحٰقَ ....: پہلے تین انبیاء کے تفصیلی ذکر کے بعد چند انبیاء کا اجمالی ذکر فرمایا۔ ’’ الْاَيْدِيْ ‘‘ ’’يَدٌ‘‘ کی جمع ہے، جو عربی زبان میں نعمت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور قوت کے معنی میں بھی۔ اس لحاظ سے ان انبیاء کے ’’ اُولِي الْاَيْدِيْ ‘‘ (ہاتھوں والے) ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ عبادت کی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکی بڑی قوت رکھتے تھے اور یہ بھی کہ ان پر اللہ تعالیٰ کے بہت سے انعامات تھے۔ ’’ الْاَبْصَارِ ‘‘ (آنکھوں) کی تفسیر میں تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ اس سے مراد دینی بصیرت اور اللہ تعالیٰ کی معرفت ہے۔