سورة الصافات - آیت 176

أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُوْنَ: قرآن مجید میں کفار کو جب بھی عذاب کی دھمکی دی جاتی وہ جھٹلانے کے لیے اسے فوراً لانے کا مطالبہ کرتے، جیسا کہ سورۂ یونس میں ہے : ﴿ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ﴾ [ یونس : ۴۸ ] ’’یہ وعدہ کب پورا ہو گا، اگر تم سچے ہو؟‘‘ بلکہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے لگے کہ اگر اسلام واقعی اس کی طرف سے حق ہے تو وہ ان پر پتھر برسائے یا عذاب الیم لے آئے۔ (دیکھیے سورۂ انفال : ۳۳) اس لیے فرمایا کہ پھر کیا یہ لوگ سرکشی اور جہالت میں اس حد تک پہنچ گئے اور اس قدر بے خوف ہو گئے ہیں کہ ہمارا عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔