رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ
اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما۔
رَبِّ هَبْ لِيْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ : اس سے ظاہر ہے کہ اس وقت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد نہیں تھی۔ چنانچہ جب وہ اپنی قوم سے مایوس ہوئے تو انھوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ پروردگارا! مجھے اپنی قوم اور خاندان کے عوض صالح اولاد عطا فرما، جو غریب الوطنی میں میری مونس و غم خوار اور مددگار ہو۔ واضح رہے، صالح ہونا بندے کے مقامات میں سے بہت اونچا مقام ہے، جس کی ابراہیم علیہ السلام نے اپنے لیے دعا کی : ﴿ رَبِّ هَبْ لِيْ حُكْمًا وَّ اَلْحِقْنِيْ بِالصّٰلِحِيْنَ﴾ [ الشعراء : ۸۳ ] ’’اے میرے رب! مجھے حکم عطا کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا۔‘‘ اور اس جگہ ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے لیے دعا کی : ﴿رَبِّ هَبْ لِيْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ ﴾ یوسف علیہ السلام نے اپنے لیے دعا کی : ﴿ تَوَفَّنِيْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِيْ بِالصّٰلِحِيْنَ ﴾ [ یوسف : ۱۰۱ ] ’’مجھے مسلم ہونے کی حالت میں فوت کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔‘‘ اور سلیمان علیہ السلام نے دعا کی : ﴿ وَ اَدْخِلْنِيْ بِرَحْمَتِكَ فِيْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِيْنَ ﴾ [ النمل : ۱۹ ] ’’اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما۔‘‘ کیونکہ مکمل صالح وہ ہے جس کا ہر کام درست ہو۔