وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِعِبَادِهِ لَخَبِيرٌ بَصِيرٌ
اور یہ کتاب جو ہم نے آپ کے پاس وحی کے طور پر بھیجی ہے یہ بالکل ٹھیک (١) ہے جو کہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہیں (٢) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی پوری خبر رکھنے والا خوب دیکھنے والا ہے (٣)
1۔ وَ الَّذِيْ اَوْحَيْنَا اِلَيْكَ مِنَ الْكِتٰبِ هُوَ الْحَقُّ ....: اس کا عطف ’’ اِنَّ الَّذِيْنَ يَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ ‘‘ پر ہے۔ کتاب اللہ کی تلاوت کرنے والے علماء کی فضیلت بیان کرنے کے بعد فرمایا : ’’اور یہ کتاب جو ہم نے آپ کی طرف وحی فرمائی ہے، کامل حق یہی ہے۔‘‘ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات اور اس کے احکام پر مشتمل جتنی کتابیں ہیں ان میں سے جو لوگوں کی تصنیف کر دہ ہیں ان میں حق کا کچھ حصہ ہے بھی تو اکثر حصہ باطل ہے اور جو اس سے پہلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ہیں، مثلاً تورات و انجیل تو ان کے اندر بعد میں تحریف اور کمی بیشی کی وجہ سے کچھ باطل چیزیں بھی شامل ہو گئی ہیں، ان کی جو باتیں حق ہیں یہ کتاب ان کی تصدیق کرتی ہے اور جو باطل ہیں ان کی تردید کرتی ہے، اس لیے یہ ان کے اصل اور صحیح مضامین کی محافظ ہے۔ اب کامل حق چونکہ صرف اسی کتاب میں ہے، اس لیے آپ کو اور آپ کی امت کو صرف اس پر عمل کرنا چاہیے۔ 2۔ اِنَّ اللّٰهَ بِعِبَادِهٖ لَخَبِيْرٌۢ بَصِيْرٌ: یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی ضروریات کی پوری خبر رکھنے والا اور ان کے اعمال کو پوری طرح دیکھنے والا ہے۔ اس نے آپ پر یہ کتاب ان کی اور ان کے زمانے کی تمام ضروریات کو مدنظر رکھ کر نازل فرمائی ہے۔