سورة سبأ - آیت 35

وَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور کہا ہم مال اولاد میں بہت بڑے ہوئے ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم عذاب دیئے جائیں (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ قَالُوْا نَحْنُ اَكْثَرُ اَمْوَالًا وَّ اَوْلَادًا ....: یعنی انھوں نے ایک تو اپنے اموال و اولاد کی کثرت پر فخر کیا اور انبیاء اور ان کے متبعین کی تحقیر کی، جیسا کہ فرعون نے اپنے آپ کو مصر کا بادشاہ ہونے کی وجہ سے بہتر اور موسیٰ علیہ السلام کو مہین (حقیر) کہا تھا۔ دیکھیے سورۂ زخرف (۵۱ تا ۵۴) ’’ وَ مَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِيْنَ ‘‘ دوسرے انھوں نے اپنی خوش حالی کو اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی دلیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ ہم پر ناراض ہوتا تو ہمیں تم سے زیادہ مال و اولاد کیوں دیتا، یہ دلیل ہے کہ ہم پر عذاب ہرگز نہیں آئے گا۔ (بِمُعَذَّبِيْنَ میں باء نفی کی تاکید کے لیے ہے) بلکہ اگر قیامت قائم ہوئی تو وہاں بھی ہم ہی کو یہ نعمتیں ملیں گی۔ دیکھیے سورۂ مریم (۷۷ تا ۸۰) اور سورۂ مدثر (۱۱)۔