سورة سبأ - آیت 29

وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پوچھتے ہیں کہ وہ وعدہ ہے کب؟ سچے ہو تو بتا دو۔ (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ يَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ ....: یعنی جس وقت کے متعلق تم نے ابھی کہا ہے کہ ’’ہم سب کو ہمارا رب جمع کرے گا، پھر ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرے گا‘‘ وہ وقت آخر کب آئے گا؟ ان کے پوچھنے کا مطلب یہ نہیں تھا کہ اس وقت کا علم ہونے پر وہ اس کے لیے تیاری کرنا چاہتے تھے، بلکہ یہ کہہ کر وہ قیامت کو جھٹلا رہے تھے اور اس کا مذاق اڑا رہے تھے، کیونکہ آخرت پر ایمان رکھنے والے اس کے جلدی لانے کا مطالبہ نہیں کیا کرتے، بلکہ اس سے خوف زدہ رہتے ہیں۔ دیکھیے سورۂ شوریٰ (۱۸)۔