سورة الأحزاب - آیت 71

يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرما دے (١) اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ : اللہ تعالیٰ سے ڈرنے اور سیدھی صاف بات کہنے کے دو فائدے بیان فرمائے، ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال درست کر دے گا اور دوسرا یہ کہ گناہوں پر پردہ ڈال دے گا۔ عام طور پر لوگ بگڑے ہوئے کاموں کو درست کرنے کے لیے جھوٹ بولتے اور چالاکی و ہوشیاری سے کام لیتے ہیں۔ ان کے ایچ پیچ اور غلط بیانی کی وجہ سے سننے والے مزید بھڑکتے اور بدگمان ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ کام مزید بگڑتے ہیں اور کبھی درست نہیں ہوتے، مگر جب آدمی اللہ سے ڈرے اور سیدھی صاف بات کہے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ سارے کام درست بھی ہو جائیں گے اور گزشتہ گناہوں کی مغفرت بھی ہو جائے گی۔ کیونکہ سیدھی بات دلوں سے کدورت ختم کرنے اور باہمی صلح صفائی کا باعث بن جاتی ہے اور سیدھا ہو جانے پر اللہ تعالیٰ بھی درگزر فرماتا ہے۔ 2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح اور دوسری حاجات کے موقع پر پڑھے جانے والے جس خطبہ کی تعلیم دی اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار آیات پڑھتے تھے، جن میں سے دو یہ ہیں۔ کیونکہ اللہ سے ڈرنا اور سیدھی بات کہنا ہر معاملے میں ضروری ہے، خصوصاً میاں بیوی کے معاملے میں تو اس کی ضرورت اور بھی زیادہ ہے، کیونکہ ان کے درمیان معاملات کا کوئی گواہ نہیں ہوتا، صرف اللہ کا خوف اور سیدھی بات ان کے معاملات کو درست رکھ سکتی ہے اور معمولی سی چالاکی اور غلط بیانی باہمی اعتماد کو ختم کر کے گھر برباد کرنے کا باعث بن سکتی ہے ۔ وَ مَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ ....: کیونکہ اصل کامیابی جنت کا حصول اور جہنم سے نجات ہے، جو صرف اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے حاصل ہو سکتی ہیں۔ دیکھیے سورۂ نساء (۱۳، ۱۴) اور آل عمران (۱۸۵)۔