سورة آل عمران - آیت 66
هَا أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَاجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
سنو! تم لوگ اس میں جھگڑ چکے جس کا تمہیں علم تھا پھر اب اس بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں (١) اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے تم نہیں جانتے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
لَيْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ:یعنی اس دین ابراہیمی سے متعلق۔ مراد یہ ہے کہ جب تم تورات و انجیل ہی کے مسائل میں بھٹکے اور کیسے بھٹکے، حالانکہ وہاں کچھ علم تمہیں حاصل تھا، تو اب دینِ ابراہیمی کے بارے میں کیوں کٹ حجتی پر تلے ہو، جس کے بارے میں تو تمہیں علم کا شائبہ بھی حاصل نہیں؟ (ماجدی) اس آیت میں نہ صرف غلط طور پر جھگڑا کرنے سے منع کیا گیا ہے بلکہ مطلقاً جھگڑے سے گریز کی نصیحت بھی کی ہے۔ (ابن کثیر، فتح القدیر )