وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا
اور اگر تمہاری مراد اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر ہے تو (یقین مانو کہ) تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے بہت زبردست اجر رکھ چھوڑے ہیں (١)
1۔ وَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ ....: اور دوسری یہ کہ اگر تم اللہ کی رضا اور اس کے رسول کی رضا اور آخرت کے گھر کی طلب گار ہو اور اس کے لیے تنگی ترشی کی زندگی پر صبر کر سکتی ہو تو تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔ 2۔ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ : شاہ عبدالقادر لکھتے ہیں : ’’یہ جو فرمایا ’’ لِلْمُحْسِنٰتِ ‘‘ (جو نیکی پر رہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج سب نیک ہی رہیں، مگر حق تعالیٰ صاف خوش خبری کسی کو نہیں دیتا، تاکہ نڈر نہ ہو جائے، خاتمہ کا ڈر لگا رہے۔‘‘ 3۔ اَجْرًا عَظِيْمًا : مفسر آلوسی نے فرمایا : ’’جب ازواج مطہرات کو اختیار دیا گیا اور انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کو اور دار آخرت کو پسند کر لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس پر ان کی تعریف فرمائی اور فرمایا : ﴿ لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَآءُ مِنْۢ بَعْدُ وَ لَا اَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ ﴾ [ الأحزاب : ۵۲ ] ’’تیرے لیے اس کے بعد عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ تو ان کے بدلے کوئی اور بیویاں کر لے، اگرچہ ان کا حسن تجھے اچھا لگے۔‘‘ (روح المعانی) ان بیویوں سے مراد وہ نو بیویاں ہیں جن کا ذکر اوپر ہوا۔ اس سے بڑا اجر کیا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری اور عمل صالح کی صورت میں دوہرے اجر کی بشارت دی، پھر اس کے صلے میں انھیں زندگی بھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت کا شرف حاصل رہا اور جنت میں بھی وہ آپ کے ساتھ ہوں گی۔ [ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھُنَّ وَ أَرْضَاھُنَّ ]