نُمَتِّعُهُمْ قَلِيلًا ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ إِلَىٰ عَذَابٍ غَلِيظٍ
ہم انھیں گو کچھ یونہی فائدہ دے دیں لیکن (بالآخر) ہم انھیں نہایت بیچارگی کی حالت میں سخت عذاب کی طرف ہنکالے جائیں گے (١)
نُمَتِّعُهُمْ قَلِيْلًا ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ اِلٰى عَذَابٍ غَلِيْظٍ : یہ سامعین کے ذہن میں پیدا ہونے والے اس سوال کا جواب ہے کہ اس قدر کفر کے باوجود ان پر عذاب جلدی کیوں نہیں آ جاتا؟ فرمایا، ہم انھیں دنیا میں تھوڑا سا برتنے کا سامان دیں گے، پھر انھیں مجبور اور بے بس کر کے ایک بہت سخت عذاب کی طرف لے جائیں گے، تو وہ کسی طرح ہماری گرفت سے نکل کر بھاگ نہیں سکیں گے۔ ’’ غَلِيْظٍ ‘‘ اصل میں بھاری اور ضخامت والے جسم کو کہتے ہیں، گویا وہ عذاب ان پر ایک ضخیم (لمبے چوڑے اور بھاری) جسم کی طرح آ گرے گا، جس کے بوجھ کے نیچے وہ ایسے دبے ہوں گے کہ کسی طرف نکل نہیں سکیں گے۔ دیکھیے سورۂ یونس (۶۹، ۷۰)۔