وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَلَئِن جِئْتَهُم بِآيَةٍ لَّيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُبْطِلُونَ
بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے سامنے کل مثالیں بیان کردی ہیں (١) آپ ان کے پاس کوئی بھی نشانی لائیں (٢) یہ کافر تو یہی کہیں گے کہ تم (بیہودہ گو) بالکل جھوٹے ہو۔ (٣)
1۔ وَ لَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِيْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ : سورت کے آخر میں فرمایا کہ ہم نے اپنے وجود، اپنی وحدانیت، اپنی قدرت، کائنات کی تخلیق اور اسے دوبارہ پیدا کرنے کی دلیل کے لیے ہر قسم کی مثالیں بیان کردی ہیں اور رسول نے اپنا فریضہ ادا کر دیا ہے۔ اس کے بعد اگر کوئی شخص مزید کسی معجزے کا مطالبہ کرتا ہے تو وہ ضد اور عناد کی وجہ سے ایسا کرتا ہے، کیونکہ جب کوئی شخص ایک واضح دلیل کو جھٹلا دے تو اس کے لیے دوسری دلیلوں کو جھٹلانا کچھ مشکل نہیں ہوتا۔ 2۔ وَ لَىِٕنْ جِئْتَهُمْ بِاٰيَةٍ لَّيَقُوْلَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا ....: اس لیے فرمایا کہ اگر آپ ان کے پاس کوئی بھی معجزہ لے آئیں یہ یہی کہیں گے کہ تم تو محض جھوٹے ہو۔ اس آیت کی ہم معنی آیات کے لیے دیکھیے سورۂ انعام (۱۱۱) اور یونس (۹۶، ۹۷)۔