وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَالْإِيمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِلَىٰ يَوْمِ الْبَعْثِ ۖ فَهَٰذَا يَوْمُ الْبَعْثِ وَلَٰكِنَّكُمْ كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا وہ جواب دیں گے (١) کہ تم تو جیسا کہ کتاب اللہ میں (٢) ہے یوم قیامت تک ٹھہرے رہے (٣) آج کا یہ دن قیامت ہی کا دن ہے لیکن تم تو یقین ہی نہیں مانتے تھے (٤)
وَ قَالَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَ الْاِيْمَانَ ....: یعنی جس طرح دنیا میں علم و ایمان والے ان کے جھوٹ کی تردید کیا کرتے تھے اور ان پر حجت قائم کیا کرتے تھے، اب بھی ان کی بات سنتے ہی ان کی تردید کرتے ہوئے کہیں گے کہ تم جھوٹ کہہ رہے ہو کہ تم دنیا میں ایک گھڑی سے زیادہ نہیں ٹھہرے۔ حقیقت یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے لکھے ہوئے کے مطابق قیامت کے دن تک ٹھہرے ہو۔ تو یہ ہے قیامت کا دن جو ٹھیک وعدے کے مطابق آ پہنچا ہے، لیکن تم یہ بات نہیں جانتے تھے بلکہ اس کا مذاق اڑایا کرتے تھے اور رسولوں سے کہا کرتے تھے کہ لے آؤ وہ قیامت جس کی تم دھمکی دیتے ہو۔