وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَانتَقَمْنَا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا ۖ وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ
اور ہم نے آپ سے پہلے بھی اپنے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان کے پاس دلیلیں لائے۔ پھر ہم نے گناہ گاروں سے انتقام لیا۔ ہم پر مومنوں کی مدد کرنا لازم ہے (١)۔
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ رُسُلًا ....: اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور قیامت برپا ہونے کے دلائل سن کر بھی کفار ایمان نہ لائے اور اپنی ضد ہی پر اڑے رہے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی تسلی کے لیے فرمایا کہ آپ پہلے شخص نہیں جسے جھٹلایا گیا ہو، بلکہ آپ سے پہلے ہم نے بہت سے رسول بھیجے جو اپنی اقوام کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے، جو وحی الٰہی کی آیات بھی تھیں اور پیغمبر کو ملنے والے معجزے بھی، مگر کفار اپنے جرائم پر اڑے رہے تو ہم نے ان مجرموں سے انتقام لیا اور مومنوں کی نصرت فرمائی اور مومنوں کی مدد کرنا ہم پر ہمیشہ سے لازم رہا ہے۔ (كَانَ استمرار کے لیے ہے) ’’ الْمُؤْمِنِيْنَ ‘‘ میں پیغمبر، ان کے صحابہ اور تمام مومنین شامل ہیں۔