سورة الروم - آیت 43

فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ الْقَيِّمِ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ ۖ يَوْمَئِذٍ يَصَّدَّعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس آپ اپنا رخ اس سچے اور سیدھے دین کی طرف ہی رکھیں قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جس کا ٹل جانا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ہی نہیں (١) اس دن سب متفرق (٢) ہوجائیں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّيْنِ الْقَيِّمِ : یعنی جب بر و بحر میں شرک کی وجہ سے فساد پھیل گیا ہے تو اے مخاطب! تو اپنا چہرہ اس دین کی طرف سیدھا کر لے جو بالکل سیدھا اور فطرتِ توحید پر قائم ہے۔ مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ : ’’ مَرَدَّ ‘‘ ’’رَدَّ يَرُدُّ‘‘ سے مصدر میمی ہے، ہٹانا، پھیر دینا۔ یعنی اس دن سے پہلے پہلے دین قیم کی طرف اپنا رخ سیدھا کر لے جس کا واقع ہونا اللہ تعالیٰ نے طے کر دیا ہے اور اللہ کی طرف سے اس کے ٹلنے کی کوئی صورت نہیں، پھر کوئی اور اسے کس طرح ٹال سکتا ہے؟ يَوْمَىِٕذٍ يَّصَّدَّعُوْنَ : ’’ يَصَّدَّعُوْنَ ‘‘ اصل میں ’’يَتَصَدَّعُوْنَ‘‘ ہے ’’پھٹ جائیں گے‘‘ یعنی قیامت کے دن مسلم و کافر اس طرح یک لخت جدا جدا ہو جائیں گے جیسے کوئی چیز پھٹ کر الگ الگ ہو جاتی ہے۔ ایسا نہیں ہو گا کہ کوئی کافر مسلمانوں میں یا کوئی مسلمان کافروں میں شامل رہ جائے، فرمایا : ﴿ فَرِيْقٌ فِي الْجَنَّةِ وَ فَرِيْقٌ فِي السَّعِيْرِ ﴾ [ الشورٰی : ۷ ] ’’ایک گروہ جنت میں ہوگا اور ایک گروہ بھڑکتی آگ میں۔‘‘