مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ
(لوگو!) اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو اور نماز قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہوجاؤ (١)
1۔ مُنِيْبِيْنَ اِلَيْهِ ....: یعنی آپ اور آپ کی امت اپنا چہرہ اس دین کے لیے سیدھا رکھیں، اس طرح کہ تم میں سے جس جس نے بھی اپنے مالک حقیقی سے کسی طرح کا انحراف کیا ہو، پھر اسی کی طرف پلٹ آنے والا ہو۔ ’’ وَ اتَّقُوْهُ ‘‘ اور دل میں اس سے ڈرتے رہو۔ 2۔ وَ اَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ : اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع اور اس کا تقویٰ اور خوف دل کے اعمال ہیں۔ سب کے سامنے اس کے اظہار کے لیے لازم ہے کہ نماز قائم کرو، کیونکہ وہ دین کا عمود ہے اور اسلام کا ایسا شعار ہے جس سے کسی شخص کے مومن یا مشرک ہونے کا فیصلہ ہوتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( بَيْنَ الرَّجُلِ وَ بَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ )) [ مسلم، الإیمان، باب بیان إطلاق اسم الکفر....: ۸۲ ] ’’آدمی کے درمیان اور شرک و کفر کے درمیان ترکِ صلوٰۃ (کا فرق) ہے۔‘‘ 3۔ وَ لَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ : اور کوئی ایسا کام نہ کرو جس سے تمھارا شمار مشرکین میں ہو جائے۔ نہ شرک جلی کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک بناؤ اور اس کی عبادت کرنے لگو، خواہ کسی زندہ کی عبادت ہو یا مردہ کی، بت کی عبادت ہو یا قبر کی یا آگ وغیرہ کی۔ نہ شرک خفی کرو جو ریا ہے اور نہ مشرکین کو دلی دوست بناؤ، کیونکہ اس سے تمھارا شمار انھی میں ہو گا، فرمایا : ﴿ وَ مَنْ يَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ ﴾ [ المائدۃ : ۵۱ ] ’’اور جو ان (یہود و نصاریٰ) کو دوست بنائے تو بلاشبہ وہ انھی میں سے ہے۔‘‘ اور نہ مشرکین کی مشابہت اختیار کرو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ )) [ أبوداؤد، اللباس، باب في لبس الشھرۃ : ۴۰۳۱، عن ابن عمر رضی اللّٰہ عنھما و قال الألباني حسن صحیح ] ’’جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے تو وہ انھی میں سے ہے۔‘‘ نہ اللہ اور اس کے رسول کے احکام کے مقابلے میں کسی بھی شخص کے قول کو اپنا دین بناؤ، خواہ وہ امام ہوں یا پیر یا درویش، کیونکہ اسی وجہ سے یہود و نصاریٰ کا شمار مشرکین میں ہوا، فرمایا : ﴿ اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَهُمْ وَ رُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ الْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ ﴾ [ التوبۃ : ۳۱ ] ’’انھوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی۔‘‘