وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ (بھی) ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور امیدوار بنانے کے لئے بجلیاں دکھاتا ہے (١) اور آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس سے مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے، اس میں (بھی) عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
1۔ وَ مِنْ اٰيٰتِهٖ يُرِيْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا : یعنی بجلی کی گرج اور چمک سے امید بندھتی ہے کہ بارش ہوگی اور فصلیں تیار ہوں گی اور دوسری طرف ڈر بھی لگتا ہے کہ کہیں بجلی نہ گر پڑے، یا اتنی زیادہ بارش نہ ہوجائے کہ مکانوں اور فصلوں کو تباہ کر دے اور سب کچھ بہا لے جائے۔ 2۔ وَ يُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَيُحْيٖ بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا : اس میں مرنے کے بعد زندگی پر بھی استدلال ہے اور اس بات پر بھی کہ بارش صرف اللہ کی قدرت اور اس کے حکم سے ہوتی ہے نہ کہ محض مادہ کی ترکیب سے۔ 3۔ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ : بارش سے مردہ زمین کے زندہ ہونے کو مرنے کے بعد زندگی کی دلیل کے طور پر قرآن مجید میں متعدد مقامات پر بیان کیا گیا ہے اور اسے عقل والوں کے لیے نشانی قرار دیا گیا جو بات سمجھتے ہیں، جیسا کہ فرمایا : ﴿اِعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰهَ يُحْيِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْاٰيٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ ﴾ [ الحدید : ۱۷ ] ’’جان لو کہ اللہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے، بلاشبہ ہم نے تمھارے لیے آیات کھول کر بیان کر دی ہیں، تاکہ تم سمجھو۔‘‘