مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
جن لوگوں نے اللہ کے سوا اور کارساز مقرر کر رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک گھر بنا لیتی ہے، حالانکہ تمام گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہے (١) کاش! وہ جان لیتے۔
مَثَلُ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِيَآءَ ....: اللہ کے عذاب کے ساتھ ہلاک ہونے والی تمام اقوام اور تمام افراد کا اصل جرم اور اپنی جان پر ظلم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک تھا کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور مددگار اور مشکل کشا بنا رکھے تھے، اب مکہ کے مشرکوں نے بھی انھی کی روش اپنا رکھی تھی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے مثال دے کر واضح فرمایا کہ اللہ کے سوا کسی کو مددگار سمجھنے والوں کی مثال مکڑی کی ہے جو گھر بناتی ہے، گھر کا فائدہ یہ ہے کہ وہ سردی، گرمی،بارش، آندھی اور حملہ آور سے بچاتا ہے، مگر مکڑی کا گھر نہ اسے سردی سے بچاتا ہے نہ گرمی سے، نہ بارش یا طوفان سے نہ ہی کسی حملہ آور سے، بلکہ اتنا بودا اور ناپائیدار ہوتا ہے کہ ہاتھ کے معمولی سے اشارے سے نیست و نابود ہو جاتا ہے۔ اللہ کے سوا کسی دوسرے کو معبود، حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا بالکل ایسے ہی بے فائدہ ہے، کیونکہ وہ کسی کے کام نہیں آسکتے۔ اللہ کے سوا تمام سہارے بیکار ہیں، اگر وہ کوئی مدد کر سکتے تو گزشتہ اقوام کو تباہی سے بچا لیتے، مگر دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ انھیں نہیں بچا سکے۔