وَقَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَامَانَ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مُّوسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانُوا سَابِقِينَ
اور قارون اور فرعون اور ہامان کو بھی، ان کے پاس حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کھلے کھلے معجزے لے کر آئے تھے (١) پھر بھی انہوں نے زمین میں تکبر کیا لیکن ہم سے آگے بڑھنے والے نہ ہو سکے (٢)۔
وَ قَارُوْنَ وَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ ....: پچھلی آیات میں کافر اور متکبر اقوام کا ذکر تھا، اس آیت میں ابوجہل، امیہ ابن خلف، عتبہ، شیبہ، ابولہب اور قریش کے دوسرے بڑے بڑے کافر اور متکبر سرداروں کے لیے بطور مثال گزشتہ چند کافر اور متکبر افراد کا ذکر فرمایا جو اپنے کفر و تکبر کی وجہ سے اپنی اور اپنی قوم کی بربادی کا باعث بنے۔ ان میں قارون دولت کی کثرت کی وجہ سے کفر و تکبر کی مثال ہے، فرعون حکومت کی وجہ سے اور ہامان وزارت کی وجہ سے۔ ان تینوں کے پاس موسیٰ علیہ السلام واضح معجزات لے کر آئے، مگر وہ سرزمین مصر میں بڑے بن بیٹھے اور ایمان لانے سے انکار کر دیا، پھر جب اللہ کا عذاب آیا تو ایک بھی ایسا نہ تھا کہ اس کی گرفت سے بچ نکلتا۔