سورة القصص - آیت 31

وَأَنْ أَلْقِ عَصَاكَ ۖ فَلَمَّا رَآهَا تَهْتَزُّ كَأَنَّهَا جَانٌّ وَلَّىٰ مُدْبِرًا وَلَمْ يُعَقِّبْ ۚ يَا مُوسَىٰ أَقْبِلْ وَلَا تَخَفْ ۖ إِنَّكَ مِنَ الْآمِنِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور یہ بھی آواز آئی کہ اپنی لاٹھی ڈال دے۔ پھر جب اس نے دیکھا کہ وہ سانپ کی طرح پھن پھلا رہی ہے تو پیٹھ پھیر کر واپس ہوگئے اور مڑ کر رخ بھی نہ کیا، ہم نے کہا اے موسٰی! آگے آ ڈر مت، یقیناً تو ہر طرح امن والا ہے (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ: یہاں کچھ عبارت محذوف ہے کہ جب انھوں نے اپنی لاٹھی پھینکی تو وہ یکلخت سانپ بن گئی۔ فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ ....: تو جب اس نے اسے دیکھا کہ حرکت کر رہی ہے....۔ ’’ جَآنٌّ ‘‘ اور ’’ ثُعْبَانٌ ‘‘ کی تطبیق کے لیے دیکھیے سورۂ نمل (۱۰)۔ وَلّٰى مُدْبِرًا وَّ لَمْ يُعَقِّبْ: یعنی اتنے خوف زدہ ہوئے کہ ایک جانب کو نہیں بلکہ پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے اور مڑ کر بھی نہیں دیکھا کہ کہیں وہ سانپ پیچھے نہ پہنچ جائے۔ يٰمُوْسٰى اَقْبِلْ وَ لَا تَخَفْ: اللہ تعالیٰ نے آواز دی، اے موسیٰ! مڑ کر بھاگنے کے بجائے آگے آ، کیونکہ تو امن والوں سے ہے۔ ’’إِنَّ‘‘ علت بیان کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ سورۂ طٰہٰ (۲۱) میں بتایا : ’’اسے پکڑ اور ڈر نہیں، ہم اسے پھر اس کی پہلی حالت میں لوٹا دیں گے۔‘‘ مزید فوائد کے لیے سورۂ طٰہٰ (۲۱) دیکھیے۔