سورة النمل - آیت 86

أَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا اللَّيْلَ لِيَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا وہ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ ہم نے رات کو اس لئے بنایا ہے کہ وہ اس میں آرام حاصل کرلیں اور دن کو ہم نے دکھلانے والا بنایا ہے (١) یقیناً اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو ایمان و یقین رکھتے ہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَلَمْ يَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا الَّيْلَ لِيَسْكُنُوْا فِيْهِ ....: حشر کا ذکر فرمایا تو اس کی دلیل کے طور پر رات کی نیند اور ظلمت کا ذکر فرمایا، جو ایک طرح کی موت ہے اور دن کی بیداری اور اجالے کا ذکر فرمایا، جو زندگی ہے۔ (دیکھیے زمر : ۴۲) یعنی کیا انھوں نے دیکھا نہیں کہ موت و حیات کا یہ سلسلہ ہر روز ان کے مشاہدے میں آتا ہے، بلکہ خود ان کی ذات پر گزرتا ہے، جس میں ان کے لیے سکون اور تلاش رزق کی نعمتیں بھی موجود ہیں۔ صرف یہ دو نشانیاں ہی ان لوگوں کے لیے کافی ہیں جو قیامت پر ایمان لانا چاہتے ہیں۔