قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو (١) خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا (٢) اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ....: یہود و نصاریٰ اور مشرکین سبھی اللہ تعالیٰ سے محبت کا دعویٰ رکھتے تھے، اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ ان سے کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو اب اس دعویٰ کے سچا ہونے کی ایک ہی صورت ہے کہ مجھے نبی مان کر میری پیروی اختیار کرو، اس سے نہ صرف تمہاری اللہ سے محبت قبول ہو گی بلکہ اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا، تم اللہ کے محبوب بن جاؤ گے اور وہ تمہارے گناہ بھی بخش دے گا۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:’’جو کوئی کسی کی محبت کا دعویٰ کرے تو اس طرح محبت کرے جس طرح محبوب چاہے، نہ کہ جس طرح اپنا جی چاہے اور اسی طرح چاہے تو محبوب اس کو چاہے۔‘‘ (موضح) اس خطاب کا تعلق مسلمانوں سے بھی ہے کہ اگر تم کو اللہ کی محبت کا دعویٰ ہے تو اس کے لیے زبانی اظہار محبت کافی نہیں ہے، بلکہ اپنے تمام اقوال و افعال میں میری پیروی اختیار کرو۔ اپنے پاس سے گھڑے ہوئے طریقوں سے اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل نہیں ہو سکتی، اسی لیے حدیث میں بدعت کی شدید مذمت آئی ہے۔