سورة الشعراء - آیت 136

قَالُوا سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَوَعَظْتَ أَمْ لَمْ تَكُن مِّنَ الْوَاعِظِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

انہوں نے کہا کہ آپ وعظ کہیں یا وعظ کہنے والوں میں نہ ہوں ہم یکساں ہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالُوْا سَوَآءٌ عَلَيْنَا اَوَ عَظْتَ....: مفردات راغب میں ہے ’’وعظ‘‘ ایسا ڈانٹنا ہے جس کے ساتھ خوف دلانا بھی ہو۔ خلیل نے فرمایا : ’’اس کا معنی ہے ایسے اچھے طریقے سے نصیحت کرنا جس سے دل نرم ہو جائیں۔‘‘ یہ ہود علیہ السلام کی قوم کا جواب ہے کہ تم نصیحت کرو یا نہ کرو، ہم تمھاری بات کسی طرح ماننے والے نہیں۔ ان الفاظ سے ان کا ہود علیہ السلام کے ساتھ بے پروائی اور تحقیر کا سلوک نمایاں ہو رہا ہے۔ سورۂ ہود (۵۳) میں ان کے جواب کے مزید الفاظ ملاحظہ فرمائیں۔