سورة الشعراء - آیت 135
إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
مجھے تو تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے (١)۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اِنِّيْ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ: نصیحت کی ابتدا ڈرانے سے کی تھی، اب اسے ختم بھی اسی پر کیا، کیونکہ خوف ہی انسان کو غلط راستے سے پلٹنے پر آمادہ کر سکتا ہے۔ یعنی اگر تم ایمان نہ لائے تو میں تم پر ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ ’’بہت بڑے عذاب سے‘‘ کہنے کے بجائے فرمایا ’’بہت بڑے دن کے عذاب سے‘‘ مطلب یہ ہے کہ جب وہ دن ہی بہت بڑا ہے تو اس کا عذاب کتنا بڑا ہو گا۔