وَمَا أَضَلَّنَا إِلَّا الْمُجْرِمُونَ
اور ہمیں تو سوا ان بدکاروں کے کسی اور نے گمراہ نہیں کیا تھا (١)
وَ مَا اَضَلَّنَا اِلَّا الْمُجْرِمُوْنَ : ان مجرموں سے مراد وہ سردار اور وڈیرے ہیں جنھوں نے انھیں گمراہ کیا تھا۔ پیروکاروں اور معتقدوں کی طرف سے انھی لوگوں کو نشانۂ ملامت بنایا جا رہا ہو گا جنھیں وہ دنیا میں اپنا پیشوا اور بزرگ مانتے تھے، ان کے ہاتھ پاؤں چومتے تھے، ان کی نذریں نیازیں چڑھاتے تھے، قیامت کو جب حقیقت کھلے گی اور پیچھے چلنے والوں کو معلوم ہو گا کہ آگے چلنے والے ہمیں کہاں لے آئے اور خود کہاں ہیں تو یہی پیروکار انھیں مجرم ٹھہرائیں گے اور ان پر لعنت کریں گے۔ قرآن نے کئی مقامات پر یہ نقشہ کھینچا ہے، تاکہ لوگ آنکھیں بند کرکے کسی کے پیچھے نہ چلیں اور تقلید کے بجائے تحقیق سے کام لیں۔ دیکھیے سورۂ بقرہ (۱۶۶، ۱۶۷)، اعراف (38،37)، احزاب (۶۷، ۶۸)، حٰم السجدہ (۲۹) اور سورۂ ص (۵۹ تا ۶۱)۔