سورة الشعراء - آیت 24

قَالَ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالَ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ....: موسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا، رب العالمین وہ ہے جو آسمانوں کا اور زمین کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا رب ہے، اگر تم میں کسی چیز پر یقین کرنے کی صلاحیت ہے تو اس بات پر یقین کے سوا تمھارے لیے کوئی چارہ نہیں، تم تو زمین کے ایک نہایت چھوٹے سے قطعہ مصر پر حکومت کی وجہ سے رب اعلیٰ بن رہے ہو، حالانکہ تم نے مصر کو نہ پیدا کیا نہ اہل مصر کو روزی دے رہے ہو۔ تو وہ جس نے زمین و آسمان اور وہ سب کچھ پیدا فرمایا جو ان دونوں کے درمیان ہے اور ان کی پرورش بھی کر رہا ہے۔ غور کرو تمھیں کس بات پر یقین آتا ہے، اپنے رب ہونے پر یا اس کے رب ہونے پر جو آسمانوں کا، زمین کا اور ان دونوں کے درمیان کی ہر چیز کا خالق و مالک اور رازق ہے؟